فکرِ نا پیدا کراں دیکھ مجھے
زورِ پروازِ گماں دیکھ مجھے
سوزِ رفتارِ زماں دیکھ مجھے
ہے یہ بس میرا جہاں دیکھ مجھے
ہے نظر لائقِ دیدار کہاں
دیکھ لے اُس کا نشاں دیکھ مجھے
دیکھ لے مجھ میں جہاں سارا تُو
چھوڑ کر سارا جہاں دیکھ مجھے
ناز کر کاریگری پر اُس کی
دیکھ یہ محشرِ جاں دیکھ مجھے
ان کہے پڑھ لے فسانے لاکھوں
چھوڑ لفظوں کی زباں دیکھ مجھے
مقصدِ آدمِ خاکی یہ نہیں
خوگرِ سود و زیاں دیکھ مجھے
میرے منصب کو نہیں زیبا تُو
سانس لے میری فغاں دیکھ مجھے
تُو مجھے اور میں تجھے ڈھونڈے پھروں
ناوکِ تشنۂ جاں دیکھ مجھے
توبہ توبہ مری توبہ اے خدا
ہوں طلب گارِ اماں دیکھ مجھے
سہیل ملک
No comments:
Post a Comment