Wednesday 1 September 2021

اس نے محفل میں اک نظر دیکھا

اس نے محفل میں اک نظر دیکھا

بعد میں پھر ادھر اُدھر دیکھا

میری جانب کیا اشارہ اور

جھکتی آنکھوں کا بال و پر دیکھا

ہاتھ تھاما پکڑ کے پاس کیا

پھر مچلتا ہوا جگر دیکھا

ہائے وہ خواب میں نا بھولوں گا

جس میں تعبیر کا ثمر دیکھا

اس کے آنگن میں دھوپ تھی ہی نہیں

ایسا اعلیٰ وہاں شجر دیکھا

اس کے ہونے کا تھا فسوں ایسا

وہ ہی وہ تھا بھلے جدھر دیکھا

خود کو اس کے علاوہ سوچا تو

اپنے اندر کو در بدر دیکھا

بات جسموں سے آگے بڑھتی گئی

ہم نے روحوں کو پھر بسر دیکھا


احمد وقاص

No comments:

Post a Comment