Wednesday, 1 September 2021

ہجر کی رت دہائی دیتی ہے

 ہجر کی رُت دہائی دیتی ہے

سانس جب تک رہائی دیتی ہے

وہ محبت کا نام لیتا ہے

مجھ کو وحشت سنائی دیتی ہے

درد دیتی ہے اس کی بے قدری

درد بھی انتہائی دیتی ہے

جب وہ آنکھیں چرانے لگتا ہے

مجھ کو طعنے خدائی دیتی ہے

روز کنگن پہننے لگتی ہوں

روز دھوکہ کلائی دیتی ہے

عقد ہو جاتا ہے اداسی سے

تیرگی منہ دکھائی دیتی ہے


انعمتا علی

No comments:

Post a Comment