Wednesday, 1 September 2021

عجب اس نے رویہ کر لیا ہے

 عجب اس نے رویہ کر لیا ہے

حقیقت سے تقیہ کر لیا ہے

ندی نے بحر میں آنے سے پہلے

بدل کے نام دریا کر لیا ہے

نہیں ملنے کا تم نے مجھ سے جاناں

بہانہ پھر مہیا کر لیا ہے

مجھے بدنام کرنے کیلئے ہی

تِرے دل نے تہیہ کر لیا ہے

بچانے کیلئے جادو سے اس نے

بدن اپنا رقیہ کر لیا ہے


امتیاز قیصر

No comments:

Post a Comment