وہ میرے حصے کا گر ہوا تو مجھے ملے گا
مِری دعا میں اثر ہوا تو مجھے ملے گا
جو منزلوں کے فریب میں آ کے چل رہا ہوں
مِرے مقدر میں گھر ہوا تو مجھے ملے گا
وہ جانتا ہے کہ میری بانہوں میں جوسکوں ہے
اسے کسی کا جو ڈر ہوا تو مجھے ملے گا
یہ دل کی بازی لگانے آئے ہیں لوگ جتنے
جو میرا دستِ ہنر ہوا تو مجھے ملے گا
اندھیری راتوں کو کم نکلتا ہے اپنے گھر سے
وہ میری چھت پر قمر ہوا تو مجھے ملے گا
ندی کے اس پار ڈوب جانے کا خوف بھی ہے
وہ شہر میں جب اِدھر ہوا تو مجھے ملے گا
ہے کیسے ممکن وہ میری بستی میں رات ٹھہرے
وہ میری بستی اگر ہوا تو مجھے ملے گا
وہ جس کو سینچا ہے اپنے خوں سے عجیب میں نے
جو اس شجر پر ثمر ہوا تو مجھے ملے گا
عجیب ساجد
No comments:
Post a Comment