Wednesday, 23 February 2022

بات دل جلانے کی بے وجہ ستانے کی

 جائزہ


بات دل جلانے کی

بے وجہ ستانے کی

زخمِ دل لگانے کی

اور مجھے گرانے کی

اپنا یا پرایا ہو

دوست ہو یا دشمن ہو

سالِ نو ہو یا کوئی

زندگی کا گزرا پل

کچھ منافقوں کےساتھ

حاسدوں کے گھیرے میں

طنزیہ نگاہوں میں

مارِ آستیں ہیں جو

غرض کے پجاری ہیں

وقت اب بھی گزرے گا

میرا ایک جیسا ہی

ہاں مگر مقدر نے

مجھ کو چند ایسے لوگ

بخش کر

جو ہیں دل کے سچے

اور پیار کرنے والے ہیں

اب مجھے یقیں ہے

ان کے ساتھ میرا

وقت خوب گزرے گا

اور یہ برس آخر

مجھ پہ مہرباں ہو گا


تسلیم اکرام

No comments:

Post a Comment