کن زمانوں کا ہے نم کاغذ پر
کیا لکھے رہ گئے غم کاغذ پر
بات آتی ہے ادھوری لب تک
اور پھر اس سے بھی کم کاغذ پر
شعر لکھتا ہوں کہ مصرع مصرع
ہے غزالوں کا یہ رم کاغذ پر
کیا محبت تھی کہ لفظوں کے چراغ
بھیجتے تھے اسے ہم کاغذ پر
درد برداشت سے جب بڑھنے لگا
پھر اترنے لگا سم کاغذ پر
اشک اندر کہیں گرتے ہیں سہیل
کیسے آ جاتا ہے نم کاغذ پر
سہیل رائے
No comments:
Post a Comment