Wednesday, 23 February 2022

کن زمانوں کا ہے نم کاغذ پر

کن زمانوں کا ہے نم کاغذ پر

کیا لکھے رہ گئے غم کاغذ پر

بات آتی ہے ادھوری لب تک

اور پھر اس سے بھی کم کاغذ پر

شعر لکھتا ہوں کہ مصرع مصرع

ہے غزالوں کا یہ رم کاغذ پر

کیا محبت تھی کہ لفظوں کے چراغ

بھیجتے تھے اسے ہم کاغذ پر

درد برداشت سے جب بڑھنے لگا

پھر اترنے لگا سم کاغذ پر

اشک اندر کہیں گرتے ہیں سہیل

کیسے آ جاتا ہے نم کاغذ پر


سہیل رائے

No comments:

Post a Comment