Wednesday, 23 February 2022

مت مسافت کا تم اثر لینا

 مت مسافت کا تم اثر لینا

نیند رستے میں تھوڑی کر لینا

زیست کٹ جائے گی سہولت سے

اپنی آنکھوں میں خواب بھر لینا

چوری ہونے کا احتمال نہیں

میری یادیں کہیں بھی دھر لینا

جہاں رہتے ہوں کچھ پرندے بھی

ایسی بستی میں اپنا گھر لینا

لاکھ رستے میں سانپ چھوڑو تم

میں نے سیکھا نہیں ہے ڈر لینا

یہ جو الزام ہے محبت کا

نہیں محمود اپنے سر لینا


محمود پاشا

No comments:

Post a Comment