مت مسافت کا تم اثر لینا
نیند رستے میں تھوڑی کر لینا
زیست کٹ جائے گی سہولت سے
اپنی آنکھوں میں خواب بھر لینا
چوری ہونے کا احتمال نہیں
میری یادیں کہیں بھی دھر لینا
جہاں رہتے ہوں کچھ پرندے بھی
ایسی بستی میں اپنا گھر لینا
لاکھ رستے میں سانپ چھوڑو تم
میں نے سیکھا نہیں ہے ڈر لینا
یہ جو الزام ہے محبت کا
نہیں محمود اپنے سر لینا
محمود پاشا
No comments:
Post a Comment