Thursday, 24 February 2022

اے مشفق من اس حال میں تم کس طرح بسر فرماؤ گے

 اے مشفقِ من اس حال میں تم کس طرح بسر فرماؤ گے

انجان بنے چپ بیٹھو گے اور جان کے دھوکے کھاؤ گے

تم اپنے گھر کے اندھیرے میں کیا دیکھتے ہو دیواروں کو

یہ شمع کی صورت جلنا کیا؟ آئے گی ہوا بجھ جاؤ گے

جن جھوٹے سچے خوابوں کی تعبیر غمِ تنہائی ہے

ان جھوٹے سچے خوابوں سے تم کب تک دل بہلاؤ گے

ان دیدہ و دل کی راہوں پر تم کس کی تلاش میں پھرتے ہو

جو کھونا تھا سو کھو بیٹھے کیا ڈھونڈو گے کیا پاؤ گے

چھوڑو بھی پرانی باتوں کو جو دل پر بیتی بیت گئی

افسردہ دلی سے تم کب تک ہر محفل کو گرماؤ گے

تم خلوت غم سے نکلو تو اس شہر میں ایسے لوگ بھی ہیں

اک بار جو ان کو دیکھو گے تو دیکھتے ہی رہ جاؤ گے

کچھ گردِ سفر کے رشتے سے کچھ نقشِ قدم کے ناتے سے

جس راہ سے گزرو گے یارو ہم کو بھی وہیں تم پاؤ گے

ممکن ہی نہیں ہے لفظوں میں اس حسن کی ہو تفسیر کوئی

جب آنکھ کھلے خاموش رہو کیا سمجھو گے سمجھاؤ گے

جو پہلے تھے ہم وہ آج بھی ہیں پہچان ہماری آساں ہے

تم روپ بدل کر لاکھ پھرو پر کس کس کو جھٹلاؤ گے


مشفق خواجہ

No comments:

Post a Comment