تشنگی ہے اور سبو ہے، ایک تُو ہے ایک میں
اور کیا اس چار سُو ہے، ایک تُو ہے ایک میں
تیسرا کوئی نہیں تھا،۔ فیصلہ آسان ہے
کس کے دامن پر لہو ہے، ایک تُو ہے ایک میں
کرب کی صدیاں ہیں، لمحہ قُرب کا کوئی نہیں
اک شکستہ آرزو ہے، ایک تُو ہے ایک میں
مختصر ہیں دھڑکنیں، کچھ قدر کر جذبات کی
یہ جو میں ہوں، یہ جو تُو ہے، ایک تُو ہے ایک میں
تُو کہ مختاری میں یکتا، میں کہ مجبوری میں فرد
ضد کا عالم رو برو ہے، ایک تُو ہے ایک میں
عاصم ثقلین
No comments:
Post a Comment