بیتے ہوئے لمحوں کو سوچا تو بہت رویا
جب میں تِری بستی سے گزرا تو بہت رویا
پتھر جسے کہتے تھے سب لوگ زمانے میں
کل رات نہ جانے کیوں رویا تو بہت رویا
بچپن کا زمانہ بھی کیا خوب زمانہ تھا
مٹی کا کھلونا بھی کھویا تو بہت رویا
جو جنگ کے میداں کو اک کھیل سمجھتا تھا
ہارے ہوئے لشکر کو دیکھا تو بہت رویا
جو دیکھ کے ہنستا تھا ہم جیسے فقیروں کو
شہرت کی بلندی سے اترا تو بہت رویا
ٹھہرا تھا جہاں آ کر اک قافلہ پیاسوں کا
اس راہ سے جب گزرا دریا تو بہت رویا
رئیس انصاری
No comments:
Post a Comment