Tuesday, 22 February 2022

جانے کیا بات ہے ہر بات سے ڈر لگتا ہے

 جانے کیا بات ہے ہر بات سے ڈر لگتا ہے

مجھ کو اپنے ہی مفادات سے ڈر لگتا ہے

اس کی ضد ہے؛ مجھے آ کے ملو شام ڈھلے

اور مجھے ایسی ہی ملاقات سے ڈر لگتا ہے

کیوں اشک بہاتے ہو میری قبر پہ آ کے

مجھے بے وقت کی برسات سے ڈر لگتا ہے

خدا کے لیے چندا کہیں چھپ جا تُو بادل میں

تمہیں کہا ناں، چاندنی رات سے ڈر لگتا ہے

آنکھ اب تک کسی دلبر سے ملائی نہیں ساجد

جانے کیوں پیار کی شروعات سے ڈر لگتا ہے


ساجد آہیر

No comments:

Post a Comment