Friday, 25 February 2022

جو پری زاد ملنسار ہوا کرتے ہیں

 جو پری زاد ملنسار ہوا کرتے ہیں

کیسی چلتی ہوئی تلوار ہوا کرتے ہیں

ظلم کرنا ہی فقط آپ نے سیکھا ہے یا

مہربان بھی کبھی سرکار ہوا کرتے ہیں

مشق کرنے سے ہی ہوتی ہے مہارت پیدا

سچے عاشق بھی اداکار ہوا کرتے ہیں

طور پر ہی نہیں صرف آنکھ مچولی کا رواج

ہر جگہ طالبِ دیدار ہوا کرتے ہیں

رب کی تقدیر نویسی میں تعسب کیسا

لوگ خود بخت کے معمار ہوا کرتے ہیں

اے نسیمِ سحری دھوپ تو چڑھ لینے دے

دلربا دیر سے بیدار ہوا کرتے ہیں

خضر و عیسیٰ کو بھی ملتی ہیں شفائیں جن سے

وہ تیرے کاکل و رخسار ہوا کرتے ہیں

صرف چلنے کی خوشی تحفۂ منزل ہے عدم

راستے تو سبھی دشوار ہوا کرتے ہیں


عبدالحمید عدم

No comments:

Post a Comment