Wednesday, 23 February 2022

یہ مہرے کیا ہیں یہ کھیل کیا ہے

 یہ کھیل کیا ہے


میرے مخالف نے چال چل دی ہے

اور اب میری چال کے انتظار میں ہے

مگر میں کب سے

سفید خانوں سیاہ خانوں میں رکھے

کالے سفید مہروں کو دیکھتا ہوں

میں سوچتا ہوں یہ مہرے کیا ہیں

اگر میں سمجھوں کہ 

یہ جو مہرے ہیں صرف لکڑی کے ہیں کھلونے

تو جیتنا کیا ہے ہارنا کیا

نہ یہ ضروری، نہ وہ اہم ہیں

اگر خوشی ہے نہ جیتنے کی 

نہ ہارنے کا ہی کوئی غم ہے

تو کھیل کیا ہے

میں سوچتا ہوں جو کھیلنا ہے تو اپنے دل میں یقین کر لوں

یہ مہرے سچ مچ کے بادشاہ و وزیر سچ مچ کے ہیں پیادے

اور ان کے آگے ہے دشمنوں کی وہ فوج

رکھتی ہے جو مجھ کو تباہ کرنے کے سارے منصوبے سب ارادے

مگر میں ایسا جو مان بھی لوں

تو سوچتا ہوں یہ کھیل کب ہے

یہ جنگ ہے جس کو جیتنا ہے

یہ جنگ ہے جس میں سب ہے جائز

کوئی یہ کہتا ہے جیسے مجھ سے

یہ جنگ بھی ہے یہ کھیل بھی ہے

یہ جنگ ہے پر کھلاڑیوں کی

یہ کھیل ہے جنگ کی طرح کا

میں سوچتا ہوں جو کھیل ہے یہ

تو اس میں اس طرح کا اصول کیوں ہے

کہ کوئی مہرہ رہے کہ جائے

مگر جو ہے بادشاہ اس پر کبھی کوئی آنچ نہ آئے

وزیر ہی کو ہے بس اجازت کہ جس طرف بھی وہ چاہے جائے

میں سوچتا ہوں جو کھیل ہے یہ

اس میں اس طرح کا اصول کیوں ہے

کہ پیادہ جو اپنے گھر سے نکلے پلٹ کر واپس نہ جانے پائے

میں سوچتا ہوں اگر یہی ہے اصول تو پِھر اصول کیا ہے

میں سوچتا ہوں اگر یہی ہے کھیل تو پِھر کھیل کیا ہے

میں ان سوالوں سے جانے کب سے الجھ رہا ہوں

میرے مخالف نے چال چل دی ہے

اور اب میری چال کے انتظار میں ہے


جاوید اختر 

No comments:

Post a Comment