آج بھی دن اندھیرا ہے
اشتہار سے باہر
وہی قیمت ہے عورت کی
ازل سے جو مقرر ہے
زمینی منڈیوں میں
آسمانی مارکیٹوں میں
کرنسی میں تغیر آتا رہتا ہے
مگر قسمت وہی رہتی ہے
ہاتھوں کی لکیروں سے
ترقی کے گرافوں پر سرکتی، سرسراتی
لائنوں کے جال میں جکڑی ہوئی عورت
اکیلی تھی، اکیلی ہے
مصور کے تخیل سے
خدا کی بادشاہت تک
سبھی اخبار
’پریوں اور حوروں کی ضرورت ہے‘
کے رنگین اشتہاروں سے بھرے رہتے ہیں
رشتوں کی سلاخوں میں
پروئی عورتوں اور
گائے کے عمدہ گلابی گوشت کا بھاؤ
ابھی تک ایک جیسا ہے
علی محمد فرشی
No comments:
Post a Comment