Friday 25 February 2022

ہو جاتے ہیں جب آپ بھی حیران دیکھ کر

 ہو جاتے ہیں جب آپ بھی حیران دیکھ کر

ہنستا ہوں اپنا چاک گریبان دیکھ کر

پھولوں کا رنگ و روپ نکھرتا چلا گیا

نازک لبوں پہ آپ کے مسکان دیکھ کر

اک بے وفا کا پیار مجھے یاد آ گیا

دورِ خزاں میں باغ کو ویران دیکھ کر

چلتے ہیں جب وہ ناز سے کہتی ہے یوں بہار

اے دلربا! سنبھل کے، مِری جان! دیکھ کر

اہل وفا کو اپنی وفاؤں پہ ناز ہے

جور و ستم پہ ان کو پشیمان دیکھ کر

کچھ تو خدا کے واسطے بتلاؤ کیا ہوا

بے چین ہوں میں تم کو پریشان دیکھ کر

انور! جنابِ شیخ کی نیت بدل گئی

بازار میں شراب کی دوکان دیکھ کر


انور شادانی

No comments:

Post a Comment