یہ فسانہ نہیں حقیقت ہے
عشق ہر دور کی ضرورت ہے
جھوٹ، دھوکہ، فریب، عیاری
ہر قدم پر نئی سیاست ہے
آ ج بے حد نڈھال ہوں غم سے
مجھ کو تیری اشد ضرورت ہے
پاؤں زخمی، سراب چاروں طرف
پھر بھی دل میں سفر کی حسرت ہے
اہلِ دل کیسے سرخرو ہوں گے
اہلِ زر کی یہاں حکومت ہے
شاخِ امید بے ثمر ہی سہی
زندگی پھر بھی خوبصورت ہے
شعر دل میں اترتے ہیں خالد
میرے الفاظ میں محبت ہے
خالد کھوکھر
No comments:
Post a Comment