Friday 25 February 2022

یہ فسانہ نہیں حقیقت ہے

 یہ فسانہ نہیں حقیقت ہے

عشق ہر دور کی ضرورت ہے

جھوٹ، دھوکہ، فریب، عیاری

ہر قدم پر نئی سیاست ہے

آ ج بے حد نڈھال ہوں غم سے

مجھ کو تیری اشد ضرورت ہے

پاؤں زخمی، سراب چاروں طرف

پھر بھی دل میں سفر کی حسرت ہے

اہلِ دل کیسے سرخرو ہوں گے

اہلِ زر کی یہاں حکومت ہے

شاخِ امید بے ثمر ہی سہی

زندگی پھر بھی خوبصورت ہے

شعر دل میں اترتے ہیں خالد

میرے الفاظ میں محبت ہے


خالد کھوکھر

No comments:

Post a Comment