Friday, 25 February 2022

کچھ کام تو آیا دل ناکام ہمارا

 کچھ کام تو آیا دل ناکام ہمارا

ٹوٹا ہے تو ٹوٹا ہی سہی جام ہمارا

جتنا اسے سمجھا کئے بےگانۂ تاثیر

اتنا تو نہ تھا جذبۂ دل خام ہمارا

یہ کون مقام آیا قدم اٹھتے نہیں ہیں

منزل پہ ٹھہرنا تو نہ تھا کام ہمارا

ہم جیسے تڑپتے ہیں تڑپتے رہے دن رات

کچھ کر نہ سکی گردش ایام ہمارا

یہ گردش پیمانہ ہے یا گردش تقدیر

ساقی کسی ساغر پہ تو ہو نام ہمارا

پھولوں کی ہنسی باعث تخریب چمن ہے

کانٹوں پہ نہیں ہے کوئی الزام ہمارا

ہم گردش ساغر کو نگاہوں میں لئے ہیں

دیکھے کوئی حسن طلب جام ہمارا

آغاز محبت ہی کا اعجاز کرم ہے

دل ہو گیا بے گانۂ انجام ہمارا

انداز تڑپنے کا جداگانہ ہے لیکن

ہے کوئی فگار اور بھی ہم نام ہمارا


فگار اناوی

No comments:

Post a Comment