Thursday 24 February 2022

بہت مجبور تھے مجبور ہیں مجبور رہتے ہیں

 بہت مجبور تھے مجبور ہیں مجبور رہتے ہیں

کہ ہم مزدور تھے مزدور ہیں مزدور رہتے ہیں

کسے سُولی چڑھانا ہو،۔ ہمارا نام آتا ہے

کہ ہم منصور تھے منصور ہیں منصور رہتے ہیں

پرندوں کی ہجرت پر، ہماری یاد آتی ہے

کہ ہم مہجور تھے مہجور ہیں مہجور رہتے ہیں

فقط منشور بنتے ہیں ہمیں محکوم رکھنے کے

یہی دستور تھے دستور ہیں دستور رہتے ہیں

کہیں لوح و قلم میں بھی یہی لکھا گیا شاید

کہ ہم مقہور تھے مقہور ہیں مقہور رہتے ہیں

ہمیں گمنام رکھنے کی بہت کوشش رہی آغا

کہ ہم مشہور تھے مشہور ہیں مشہور رہتے ہیں


آغا نیاز مگسی

No comments:

Post a Comment