خود بلائیں گے بھول جائیں گے
دل جلائیں گے بھول جائیں گے
جا کے پردیس کس کو ہے معلوم
جب وہ جائیں گے بھول جائیں گے
حافظہ ان کا کیا ہی کہنے ہیں
دل لگائیں گے بھول جائیں گے
روز گزریں گے ان ہی گلیوں سے
یوں ستائیں گے بھول جائیں گے
واسطے جن کے روٹھ بیٹھے ہو
کب منائیں گے بھول جائیں گے
خود سے پیغامبر وہ بھیجیں گے
ہم جو آئیں گے بھول جائیں گے
دنیا والوں کی کیسی عادت ہے
جب رلائیں گے بھول جائیں گے
چار دن کا فقط تعلق ہے
کیا نبھائیں گے بھول جائیں گے
سب کو ہاتھوں انگلیوں پہ لیے
یوں نچائیں گے بھول جائیں گے
داستاں اپنی ہم محبت کی
جب سنائیں گے بھول جائیں گے
دنیا والے تجھے بھی چکر میں
یوں گھمائیں گے بھول جائیں گے
آپ کے جو عجیب نخرے ہیں
کیوں اٹھائیں گے بھول جائیں گے
مِرے بچے عجیب! چھوٹے ہیں
جب کمائیں گے بھول جائیں گے
عجیب ساجد
No comments:
Post a Comment