Thursday 24 February 2022

خود بلائیں گے بھول جائیں گے

خود بلائیں گے بھول جائیں گے

 دل جلائیں گے بھول جائیں گے

جا کے پردیس کس کو ہے معلوم

جب وہ جائیں گے بھول جائیں گے

حافظہ ان کا کیا ہی کہنے ہیں

دل لگائیں گے بھول جائیں گے

روز گزریں گے ان ہی گلیوں سے

یوں ستائیں گے بھول جائیں گے

واسطے جن کے روٹھ بیٹھے ہو

کب منائیں گے بھول جائیں گے

خود سے پیغامبر وہ بھیجیں گے

ہم جو آئیں گے بھول جائیں گے

دنیا والوں کی کیسی عادت ہے

جب رلائیں گے بھول جائیں گے

چار دن کا فقط تعلق ہے

کیا نبھائیں گے بھول جائیں گے

سب کو ہاتھوں انگلیوں پہ لیے

یوں نچائیں گے بھول جائیں گے

داستاں اپنی ہم محبت کی

جب سنائیں گے بھول جائیں گے

دنیا والے تجھے بھی چکر میں

یوں گھمائیں گے بھول جائیں گے

آپ کے جو عجیب نخرے ہیں

کیوں اٹھائیں گے بھول جائیں گے

مِرے بچے عجیب! چھوٹے ہیں

جب کمائیں گے بھول جائیں گے


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment