Wednesday 23 February 2022

جہاں میں جس پہ کرم اعتبار کرتے ہیں

 جہاں میں جس پہ کرم اعتبار کرتے ہیں

وہ تیر دل کے مِرے آر پار کرتے ہیں

یہ جان جس پہ بھی ہنس کے نثار کرتے ہیں

وہ دشمنوں میں ہمیں ہی شمار کرتے ہیں

ستم زمانے کے سہتے ہیں آہ بھرتے ہوئے

ہم آنکھ ہی کو سدا اشک بار کرتے ہیں

نہیں ہے تیغ کی حاجت انہیں کبھی یارو

حسین لوگ نظر سے شکار کرتے ہیں

جو بات دل کی ہو دل میں دبا کے رکھتے ہیں

نہ ہم کسی کو کبھی رازدار کرتے ہیں

عدو سے خوف نہیں مجھ کو دوستوں سے ہے

ہمیشہ پیٹھ پہ اپنے ہی وار کرتے ہیں

یہ جانتے ہیں کہ اب وہ نہ آئیں گے یارو

"نہ جانے کس لیے ہم انتظار کرتے ہیں "

چھپا کے رکھتے ہیں ان سے بھی حالِ دل کا کرم

انہیں کہا ہی نہیں ان سے پیار کرتے ہیں


کرم حسین بزدار

No comments:

Post a Comment