Wednesday, 23 February 2022

میں نہ محبوس مکاں ہو کے رہوں گا ہرگز

 میں نہ محبُوسِ مکاں ہو کے رہوں گا ہرگز

دل میں اب شوق سمایا ہے جہاں بینی کا

دیکھنا ہے یہ مجھے کس طرح ہوتا ہے اسِیر

آدمی گردشِ دوراں کا، غمِ گیتی کا

مُلکوں مُلکوں یہ چمکتا ہوا تارا دیکھوں

کس طرح کرتا ہے پرواز ستارہ دیکھوں

کون سی مے ہے وہ ایسی کہ فرو ہوتے ہی

جان سے لاکھوں ہی انسان گزر جاتے ہیں

کون سی آس ہے وہ، جس کا سہارہ لے کر

تلخئ مرگ کو سہہ جاتے ہیں، غم کھاتے ہیں


قاضی نذرالاسلام

ترجمہ: احمد سعدی

No comments:

Post a Comment