Wednesday 23 February 2022

وہ جب سے مسکرانے لگے ہیں

 وہ جب سے مسکرانے لگے ہیں

رنج سارے ہی ٹھکانے لگے ہیں

اس کا بدن جب سے چُھوا ہے

یہ بادل آگ برسانے لگے ہیں

ہاتھ جن سے دیپ تھے جلتے

وہ اب روٹیاں جلانے لگے ہیں

ذرا مشکل نہیں دیدار ان کا

کہا کب طُور پہ جانے لگے ہیں

اس کے بچوں کو دیکھ کر ساجد

دن بچپن کے یاد آنے لگے ہیں


ساجد آہیر

No comments:

Post a Comment