وہ جب سے مسکرانے لگے ہیں
رنج سارے ہی ٹھکانے لگے ہیں
اس کا بدن جب سے چُھوا ہے
یہ بادل آگ برسانے لگے ہیں
ہاتھ جن سے دیپ تھے جلتے
وہ اب روٹیاں جلانے لگے ہیں
ذرا مشکل نہیں دیدار ان کا
کہا کب طُور پہ جانے لگے ہیں
اس کے بچوں کو دیکھ کر ساجد
دن بچپن کے یاد آنے لگے ہیں
ساجد آہیر
No comments:
Post a Comment