دل اکیلا بہتر ہے
ہجر نے اب سوچا ہے
دل اکیلا بہتر ہے
اب کی بار پھولوں نے
تتلیوں کو نوچا ہے
سرگوشیوں کے گیتوں کو
خواہشوں نے ٹوکا ہے
بے فیض سی ہواؤں نے
کچھ دستکوں کو روکا ہے
جھوٹ بے تحاشہ ہے
وصل تو تماشہ ہے
زیست مستند ہے بس
آرزو تو دھوکہ ہے
سو
ہجر نے اب سوچا ہے
دل اکیلا بہتر ہے
فوزیہ بھٹی
No comments:
Post a Comment