Sunday 26 June 2022

زندگی کوئی توازن مرے دن رات میں لا

 زندگی کوئی توازن مِرے دن رات میں لا

 کچھ تو آسودگی رنجور خیالات میں لا

تُو ذرا دیر تو جذبات کی موجوں سے نکل

کوئی وقفہ بھی  مِری جان! عنایات میں لا

ہجر زادی تجھے اتنی ہے اگر میری طلب

مانگ کر عشق کی درگاہ سے خیرات میں لا

ورنہ ٹوٹے گا نہیں ردِ دعا کا یہ جمود

 کچھ ندامت تُو ذرا اپنی مناجات میں لا

یوں نہ ہو وقت بہت دور نکل جائے کہیں

دھیان اپنا تُو بدلتے ہوئے حالات میں لا

جیسے جی چاہے پٹخ خاک مِرے کوزہ گرا

بے دھڑک ہو کے مجھے اپنے کمالات میں لا

ورنہ، احباب سے ہو جائے گا محروم حسن

تُو ہر اک دوست کو مت اپنے مفادات میں لا


عطاءالحسن

No comments:

Post a Comment