خطا کیسی کہ دل کا روگ بنتے جا رہے ہو تم
مِرے دل کے مکینو! لوگ بنتے جا رہے ہو تم
مِری پرچھائی بن کر تم مِرے جیون میں در آئے
مگر یہ کیا؟ مِرا سنجوگ بنتے جا رہے ہو تم
تمہارے پاس آ کر اپنا پن محسوس ہوتا ہے
مِری ہر اک خوشی ہر سوگ بنتے جا رہے ہو تم
متاعِ غیر ہو یا پھر متاعِ گمشدہ میری؟
میں جوگن ہوں تمہاری جوگ بنتے جا رہے ہو تم
رجب! دیدار کی اس بھوک کا یہ ہی مداوہ ہے
میں پنچھی بن رہی ہوں چوگ بنتے جا رہے ہو تم
رجب چوہدری
No comments:
Post a Comment