Sunday 26 June 2022

مجھے انتظار رہتا ہے

 مجھے انتظار رہتا ہے


بارش کے بعد پانی پہ

بنی اک شبیہہ ہلکورے لیتی ہے

رات کے بعد ایک خواب ڈر کر

پلکوں سے اترتا ہے

کوئی آنکھیں موندے محبت 

کرتا ہے

دوپہر کے بعد ڈاک سے ایک

چِٹھی موصول ہوتی ہے

شام کے بعد سُنا ہے کوئی بھی

دعا قبول ہوتی ہے

کیا محبت ایک بھول ہوتی ہے

میرا اعتبار کہتا ہے

برسوں کا شمار کہتا ہے

جب اس کی کشتی ساحل 

سے لگے گی

تب ایک نظم جگے گی

وہ ہتھیلی پہ ایک سِکہ رکھے گی

دنیا کے سب دُکھ خرید کر

چاند پہ اترے گی

جسے میں نے نہیں دیکھا

وہ اسے دیکھے گی

مجھے انتظار رہتا ہے

نیند سے پہلے کی گھڑی کا

ساون کی پہلی جھڑی کا


سارا احمد

No comments:

Post a Comment