میں رہوں گی کس کی امان میں؟ مِرا کیا بچا ہے مکان میں؟
مِرے بام و در، مِری چھت کا جس پہ تھا انحصار، چلا گیا
یہ جگہ نہیں ہے سوال کی، کسی گریے، آنسو، ملال کی
کہ تماش بین بچے ہیں بس،۔ مِرا سوگوار چلا گیا
مِری چشمِ تر سے ذرا پرے، رگِ جاں کے سائے میں، دل کے پاس
کوئی تھا شقی، جو یہ کہہ رہا تھا؛ وہ اب کی بار چلا گیا
کوئی جنگجو جو ڈٹا رہا بڑی دیر تک، مِری جنگ میں
مِرے تیر سے جو دکھا تو پھر، وہی جاں نثار چلا گیا
ماہ نور رانا
No comments:
Post a Comment