Friday 24 June 2022

رات بکھرے ہوئے ستاروں کو

رات بکھرے ہوئے ستاروں کو

دن کی باتیں سنا رہا ہوں میں

میرے دل میں ہیں غم زمانے کے

ساری دنیا کا ماجرا ہوں میں

شعر اچھے برے ہوں میرے ہیں

ذہن سے اپنے سوچتا ہوں میں

کوئی منزل نہیں مری منزل

کس دوراہے پہ آ گیا ہوں میں

یوں گرا ہوں کہ اٹھ نہیں سکتا

شاید اپنا ہی نقشِ پا ہوں میں

ان کا افسانہ کہتے کہتے زہیر

اپنی روداد کہہ گیا ہوں میں


زہیر کنجاہی

No comments:

Post a Comment