Thursday, 30 June 2022

کوئی بھی پیڑ ہو وہ پہلے پانی چاہتا ہے

 کوئی بھی پیڑ ہو وہ پہلے پانی چاہتا ہے

میاں یہ عشق ہے اور یہ جوانی چاہتا ہے

کسی کو اتنا میسر بھی کوئی شخص نہ ہو

یہ میرا دل ہے کہ اب رائیگانی چاہتا ہے

میں نے سنبھالا ہوا ہے یہ ہجر بھی کب سے

وہ برسوں بعد کوئی اور نشانی چاہتا ہے

اسے پتہ ہی نہیں کتنے لوگ بے گھر ہیں

عجیب آدمی ہے، لا مکانی چاہتا ہے

میں خود کو آگے کی جانب دھکیلتا ہوں روز

یہ میرا دل ہے کہ ہر شے پرانی چاہتا ہے


تیمور بلال

No comments:

Post a Comment