Monday, 27 June 2022

میرا بس چلے تو تو سمندروں کی لہروں سے

 میرا بس چلے

تو سمندروں کی لہروں سے دل بنا کر 

ان کے اندر تمہارا نام کندہ کر دوں

میرا بس چلے تو

پھولوں سے تمہارا نام لکھ کر 

کسی سنسان قبرستان میں لٹکا دوں 

تاکہ وہاں کے مُردے سکون پائیں 

میرا بس چلے تو

شفا کے سارے اسموں کے بیچ 

تمہارا نام لکھ کر ہر اذیت میں مبتلا مریض کو دوں 

کہ اسے آنکھوں سے لگاؤ اور شفا پاؤ  

میرا جی چاہ رہا ہے

دنیا کے سارے محبت کے تحائف 

تمہارے قدموں میں لا کر رکھ دوں 

مجھے عمر کے آخری دن تک 

تم سے ایسے محبت رہے گی 

جیسے پندرہ سال بعد کسی ماں کو 

پیدا ہونے والی پہلی اولاد سے محبت ہوتی ہے


شاہد ریاض

No comments:

Post a Comment