Monday, 27 June 2022

یہ جگنوؤں کی قیادت میں چلنے والے لوگ

یہ جگنوؤں کی قیادت میں چلنے والے لوگ

تھے کل چراغ کی مانند جلنے والے لوگ

ہمیں بھی وقت نے پتھر صفت بنا ڈالا

ہمیں تھے موم کی صورت پگھلنے والے لوگ

ہمیں نے اپنے چراغوں کو پائمال کیا

ہمیں ہیں اب کفِ افسوس ملنے والے لوگ

سمٹ کے رہ گئے ماضی کی داستانوں تک

حدودِ ذات سے آگے نکلنے والے لوگ

ستم تو یہ کہ ہماری صفوں میں شامل ہیں

چراغ بجھتے ہی خیمہ بدلنے والے لوگ

ہمارے دور کا فرعون ڈوبتا ہی نہیں

کہاں چلے گئے پانی پہ چلنے والے لوگ


اقبال اشہر

اقبال اشعر

No comments:

Post a Comment