یہ جگنوؤں کی قیادت میں چلنے والے لوگ
تھے کل چراغ کی مانند جلنے والے لوگ
ہمیں بھی وقت نے پتھر صفت بنا ڈالا
ہمیں تھے موم کی صورت پگھلنے والے لوگ
ہمیں نے اپنے چراغوں کو پائمال کیا
ہمیں ہیں اب کفِ افسوس ملنے والے لوگ
سمٹ کے رہ گئے ماضی کی داستانوں تک
حدودِ ذات سے آگے نکلنے والے لوگ
ستم تو یہ کہ ہماری صفوں میں شامل ہیں
چراغ بجھتے ہی خیمہ بدلنے والے لوگ
ہمارے دور کا فرعون ڈوبتا ہی نہیں
کہاں چلے گئے پانی پہ چلنے والے لوگ
اقبال اشہر
اقبال اشعر
No comments:
Post a Comment