خیالوں ہی خیالوں میں نئی دنیا بساتا ہوں
مٹا کر نقشِ فرسودہ، نئے پیکر بناتا ہوں
محبت ہو تعلق ہو، کہ بس رسمی تعارف ہو
جو مجھ کو بھول جاتا ہے، میں اس کو بھول جاتا ہوں
بہت اچھی گزرتی ہے، جو ہمدم آ کے ملتے ہیں
کبھی میں دل کی سنتا ہوں، کبھی اپنی سناتا ہوں
فنا کے گھات پر، اپنے عزیزوں اور پیاروں کو
دمِ رخصت یہ کہتا ہوں، چلو تم، میں بھی آتا ہوں
مجھے پتھر جو پڑتے ہیں، میری تسکین ہوتی ہے
انہیں اعزاز کہتا ہوں، میں سینے پر سجاتا ہوں
ہر اک جانب اندھیروں کی، گھٹائیں دیکھتا ہوں جب
میں کشتِ ذہن میں کتنے، نئے سورج اگاتا ہوں
غم دنیا کو اکثر دل کے، دسترخوان پر اسلم
بلاتا ہوں بٹھاتا ہوں، کھلاتا ہوں، پلاتا ہوں
اسلم کولسری
boht khoob
ReplyDelete