شام ڈھلے چپکے سے دل مہکا جاتی ہیں
جب کچھ یادیں چادر اوڑھے آ جاتی ہیں
دنیا آنکھوں کو معصوم سمجھتی ہے، پر
آنکھیں بھی تو گہرے روگ لگا جاتی ہیں
میرے بخت سہانے ہیں، سو روزانہ ہی
چڑیاں آ کر کوئی گیت سنا جاتی ہیں
دل دنیا میں سورج چڑھنے لگتا ہے تو
خوب گھٹائیں چاروں جانب چھا جاتی ہیں
میں نے خواب میں ایک انوکھا منظر دیکھا
پریاں آتی ہیں اور دکھ پھیلا جاتی ہیں
دنیا میں کم ہی ایسی آنکھیں ہوتی ہیں
جو سب سہتی ہیں پر درد چھپا جاتی ہیں
تیری باتیں اکثر ایسا ہی کرتی ہیں
گیلی آنکھیں کر کے ساتھ ہنسا جاتی ہیں
جو دن بھر چاروں جانب پھیلی رہتی ہیں
واللّٰہ، شوزب! ایسی یادیں کھا جاتی ہیں
شوزب حکیم
No comments:
Post a Comment