Friday 24 June 2022

ہر ذرۂ ریگ میں بگولے

امروز  و فردا


ہر ذرۂ ریگ میں بگولے

ہر بوند میں اوس کے بھنور ہیں

یہ حاصل فکر ہے سبھوں کا

وہ لوگ، جو ہم میں دیدہ ور ہیں

یہ ورثہ ہمیں ملا ہے ان سے

وہ لوگ، جو ہم میں دیدہ ور تھے

خود ساختہ جنگ میں جو تا عمر

اپنے ہی لہو میں، تر بہ تر تھے

ہم بھی ہیں لہو لہان اب تک

آباء کی عنایتوں کے ہاتھوں

بے جان اصول کی بنا پر

بے روح روایتوں کے ہاتھوں

جانے ہوئے دن کو کون تھامے

آتے ہوئے دن کو کون روکے

پہونچا ہے ابھی ابھی جوہم تک

ماضی کے اجاڑ پن سے ہو کے

یہ رنگ، یہ روپ، یہ تنوع

امروز کی ساخت ہی الگ ہے

اور ان سے بنی ہوئی صدی کے

فردا کی شناخت ہی الگ ہے


نوشاد نوری

No comments:

Post a Comment