Tuesday 28 June 2022

تمہیں پتہ ہے تم اس جہان کی نہیں ہو

 ''Sirius-the-scorcher''ستارہ سیریس 


تمہیں پتہ ہے

تم اس جہان کی نہیں ہو

تمہیں پتہ ہے

تم اس ڈائیمنشن کی بھی نہیں ہو

تم دور پار کہیں کسی پیرالل یونیورس میں

کسی بٹرفلائی گیلیکسی کے ورگو کہکشاں میں

ہیلیم اور ہائیڈروجن کے شدید ملاپ سے وجود میں آنے والا

چمکدار سیریس  ستارہ ہو

"Sirius-the-scorcher"

جو کسی روز اپنی انا میں آ کر مدار کہکشاں سے ٹوٹ گیا تھا

اک سٹار ڈسٹ نے تمہارے وجود سے جنم لیا

اور آسماں کے رخ کو روشنی عطا کی

تو کہیں زمین پر اک نیا راستہ کھلا

جس نے سترھویں ڈائیمنشن کو 

تیسری ڈائیمنشن کی دنیا سے ملا دیا

پیرالل یونیورس کو ایک ہی جگہ پہ لا دیا

سٹرنگ تھیوری اور 

امیجینیشن ببل تھیوری کو سچ بنا دیا

اور یوں تم نے زمین پر پاوں دھرا

لوگ سمجھے شہاب اترا

تمہیں پتہ ہے

تم پہ فزکس کا کوئی فانون لاگو نہیں ہوتا

جانتی ہو یہ جو بھی قوانین بنائے گئے ہیں

یہ مجھ سے خاک زادوں پہ لاگو ہوتے ہیں

جو وجود رکھتے ہیں جگہ گھیرتے ہیں

تم مگر ستارہ ہو، چراغ ہو، دیا ہو

تم پہ گریویٹی کا کوئی اثر نہیں ہے

روٹیشنل فورس ہو یا پھر فریکشنل فورس

حرکت کی کوئی مساوات ہو 

یا ایکسلریشن کا کوئی کلیہ

تمہاری انرجی کو ناپ لینا 

زمینی آلوں کے بس کی بات نہیں ہے

تمہیں پتہ ہے

تم کوانٹم فزکس کی کسی پہیلی کی صورت ہو

جس طرح کوانٹم دائرہ کار میں دیکھنے پر

ہر شے ساکت دکھائی پڑتی ہے

اور آنکھ بند کرتے ہی 

سب اٹامک پارٹیکلز اپنی جگہ چھوڑ دیتے ہیں

کہیں پارٹیکل سا برتاؤ کرتے ہیں 

تو کہیں لہر کی صورت بہہ جاتے ہیں

تم انہی کی طرز پر بنی ہو

خاموش بیٹھو تو پارٹیکل سی ہو

ہنس رہی ہو تو لہر کی صورت ہو

تھیوری آف ریلیٹیویٹی کی بات ہو یا کوانٹم انٹینگلمنٹ کی

تمہارا وجود ابھی بھی عقل انسانی کے واسطے معجزہ ہے

تمہیں پتہ ہے

تمہاری کیمسٹری میں کاربننز کہیں نہیں ہیں

تم ہیلیم ہو اور مکمل ہائیڈروجن ہو

تمہارا پگھلنے کا نقطہ، نقطہ انجماد سے کہیں نیچے ہے

تم اگر کسی کو چھو لو تو وہ وہیں پہ ہی جم جائے

تمہارا لمس پانے والا سانس لینا بھول جائے

تم ستارہ ہو جو آسمان کے ماتھے سے

زمین کے جسم پر آن گرا ہے

تم پہ جب زمین کا کوئی قانون لاگو نہیں ہوتا

تو کس کو حق ہے تم کو گماں میں لا سکے

کس کی مجال تم کو دھیاں میں لا سکے

تم کو انسانی معیار پر تولا نہیں جا سکتا

تم باوفا ہو یا بے وفا ایسا کچھ بھی بولا نہیں جا سکتا

مگر ایک بات یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے

کوئی زمین والا تم کو بے وفا کہے بھی تو کس منہ سے

کہ خاک زادوں کو حق نہیں ہے

وہ آسماں والوں کی برائی کریں


صہیب مغیرہ صدیقی

No comments:

Post a Comment