ماں محسوس ہوتی ہے
نظر کے سامنے جیسے کبھی وہ پھول کی مانند
نظر سے دور جو جائے
تو خوشبو بن کر آتی ہے
ماں محسوس ہوتی ہے
خوشبو پھول زادی ہو، کسی آنچل سے نکلی ہو
کسی تُربت پہ ٹھہری ہو کسی سہرے کی باسی ہو
مگر محدود مدت تک بِچاری قائم رہتی ہے
مگر پھر ایک خوشبو جو ہمیشہ ساتھ رہتی ہے
وہ خوشبو ماں کی ہوتی ہے
ماں محسوس ہوتی ہے
جب بیزار ہوتا ہوں زمانے بھر کی اُلجھن سے
اپنوں کی عداوت سے سورج کی تمازت سے
پہروں جب میں جلتا ہوں
جب ایسے میں گھٹا آ کر سورج ڈھانپ دیتی ہے
تو ماں محسوس ہوتی ہے
بازارِ زیست میں ہر سُو روپے پیسوں کی چھن چھن ہے
کہیں تحفوں کی چاہت ہے کہیں رشتوں کی اُلجھن ہے
ہماری زندگی جب لگے کسی آتش کا ایندھن ہے
ایسے میں کوئی پوچھے کہ؛ روٹی کھائی ہے تم نے؟
تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
ماں محسوس ہوتی ہے
نمازوں میں دعاؤں میں
قرآں کی پاک صداؤں میں
جب ذکر جنت کا آتا ہے
قسم معبود کی میرے، ایسے ساعت میں مجھ کو
ماں محسوس ہوتی ہے
سعید ہاشمی
No comments:
Post a Comment