دیواروں کے کان ہوتے ہیں اچھا ہے یہ
اس پہ یہ بھی اچھا ہے کہ جج نئیں کرتیں
بندے کی سب سن لیتی ہیں، چپ رہتی ہیں
یہ نئیں کہتیں؛ سِمپھتی کے بھوکے لگتے ہو
یہ نئیں کہتیں؛ دھاڑیں مار کے روتے کیوں ہو
چھت کی جانب دیکھ کے آہیں بھرتے کیوں ہو
ناشکری کے طعنے ہرگز دیتی نئیں ہیں
بندہ روتا ہو تو دیکھ کے ہنستی نئیں ہیں
فتوے شتوے ہرگز نہیں لگاتی ہیں یہ
سنتی ہیں پر بالکل نہیں جتاتی ہیں یہ
سو میں نے اس دنیا سے ان لوگوں سے
تنگ آ کر، دیوار پہ سر کو پھوڑا ہے
گندے فیک زمانے سے منہ موڑا ہے
گہرا بس دیوار سے رشتہ جوڑا ہے
دیواروں کے کان ہوتے ہیں اچھا ہے یہ
اس پہ یہ بھی اچھا ہے کہ جج نئیں کرتی
عثمان نیاز
No comments:
Post a Comment