Sunday, 26 June 2022

دیواروں کے کان ہوتے ہیں اچھا ہے یہ

 دیواروں کے کان ہوتے ہیں اچھا ہے یہ

اس پہ یہ بھی اچھا ہے کہ جج نئیں کرتیں

بندے کی سب سن لیتی ہیں، چپ رہتی ہیں

یہ نئیں کہتیں؛ سِمپھتی کے بھوکے لگتے ہو

یہ نئیں کہتیں؛ دھاڑیں مار کے روتے کیوں ہو

چھت کی جانب دیکھ کے آہیں بھرتے کیوں ہو

ناشکری کے طعنے ہرگز دیتی نئیں ہیں

بندہ روتا ہو تو دیکھ کے ہنستی نئیں ہیں

فتوے شتوے ہرگز نہیں لگاتی ہیں یہ

سنتی ہیں پر بالکل نہیں جتاتی ہیں یہ

سو میں نے اس دنیا سے ان لوگوں سے

تنگ آ کر، دیوار پہ سر کو پھوڑا ہے

گندے فیک زمانے سے منہ موڑا ہے

گہرا بس دیوار سے رشتہ جوڑا ہے

دیواروں کے کان ہوتے ہیں اچھا ہے یہ

اس پہ یہ بھی اچھا ہے کہ جج نئیں کرتی


عثمان نیاز

No comments:

Post a Comment