Wednesday, 29 June 2022

کرنے والے نے ہی کی دیکھ عنایت کیسی

 کرنے والے نے ہی کی دیکھ عنایت کیسی

تیرا پھر مجھ سے گلہ کیسا، شکایت کیسی

اب ہمیں دُور سے پہچان لیا جاتا ہے

عشق میں ہم بھی بنا بیٹھے ہیں صورت کیسی

کیوں کھڑے منہ کو تکے جاتے ہو میں ہارا ہوں

میرا سر کاٹ کے لے جاؤ، اجازت کیسی

کتنی آسانی سے میں کُھلنے لگا ہوں سب پر

خود پریشاں ہوں کہ بگڑی ہے یہ عادت کیسی

آخری وقت میں یہ اپنا پتا دیتا ہے

عشق ہے عشق میاں اس کی علامت کیسی

تُو محبت میں ضروری تھا، ہمیں ہر لمحہ

تجھ سے اب عشق ہے سو عشق میں حاجت کیسی

چین سے جینے کہاں دیتے تِرے بعد ہمیں

ہم نے خود ہوش گنوائے ہیں حماقت کیسی


فیصل صاحب

No comments:

Post a Comment