Wednesday 29 June 2022

بدن کے طاق پہ کچھ دیر جل کے دیکھ مجھے

 بدن کے طاق پہ کچھ دیر جل کے دیکھ مجھے

کبھی چراغ کے پیکر میں ڈھل کے دیکھ مجھے

تجھے علیل نہ کر دے کہیں یہ چارہ گری

مجھے سنبھالنے والے! سنبھل کے دیکھ مجھے

میں دھوپ بن کے تِرے صحن میں اترتا ہوں

تُو خواب گاہ سے باہر نکل کے دیکھ مجھے

میں تیرا آئینہ کب تھا، میں تیرا چہرہ تھا

تجھے یہ کس نے کہا تھا؛ بدل کے دیکھ مجھے

اب اتنا وقت نہیں ہے کہ تجھ سے حال کہوں

ذرا سی دیر مِرے ساتھ چل کے دیکھ مجھے

ابھی تُو لمحۂ موجود کے خمار میں ہے

تجھے ڈرائیں گے آسیب کل کے، دیکھ مجھے

مِری نِگاہ کی حِدت میں بہہ گیا وہ بدن

ابھی میں کہنے لگا تھا پگھل کے دیکھ مجھے

میں زرد پڑنے لگا ہوں تری نمو کے طفیل۔

یہ آرزو ہے کہ تُو پھول پھل کے دیکھ مجھے


عدنان محسن

No comments:

Post a Comment