Wednesday, 29 June 2022

ہم بھی تنہا شام بھی ساتھ میں جنگل تھا

ہم بھی تنہا، شام بھی، ساتھ میں جنگل تھا

اس دن جن نازک حالات میں جنگل تھا

پیڑوں کے تن جھوم اٹھے تھے بارش میِں 

تیز ہوا تھی، اور جذبات میں جنگل تھا

یہ تو تم نے چُھو کر پھول کھلائے ہیں

پہلے میرے محسوسات میں جنگل تھا

ایک طرف سے شہر بھی جان کو آیا تھا

جبکہ دوسری جانب گھات میں جنگل تھا

سب کی رہ پڑتی تھی ایک ہی کالی رات

اور اپنی اس کالی رات میں جنگل تھا

کچھ آبادی کرنے میں بھی دیر لگی

کچھ اپنے حصے بہتات میں جنگل تھا

بے رُت سرد ہوا سے پھول، پھلوں والے

بُور لدے خوش کُن باغات میں جنگل تھا

سونپا تھا جب سبز رُتوں کا اسم اسے

اک پتہ بھی ان حالات میں جنگل تھا

آج وہ علم اور شادابی کا مرکز ہے

تھل جو آپ کی معلومات میں جنگل تھا


ابرار شاہ

No comments:

Post a Comment