Monday 27 June 2022

ان تیز رابطوں میں کہیں کھو گیا تو پھر

 ان تیز رابطوں میں کہیں کھو گیا تو پھر

یہ آشنا بھی ہو گیا نا آشنا تو پھر

اتنا نہ شش جہات کے پنجرے پہ ناز کر

میں ساتویں طرف کو اگر چل دیا تو پھر

اِس بار میرے ذہن کا خدشہ تو دیکھیۓ

اُس کو بلا کے خود نہ وہاں جا سکا تو پھر

سیل فون میں رکھا تو عجب میرا حال ہے

وہ دل کے آئینے میں اگر آ بسا تو پھر

اس خوف سے میں دل میں تجھے لا نہیں رہا

پچھلی محبتوں سے ہوا سامنا تو پھر

کیسے عجیب وسوسے آتے ہیں عشق میں

یہ ہو گیا تو خیر ہے، وہ ہو گیا تو پھر

جو اشک ہر ملن پہ مِری مانتا رہا

اس آخری ملن میں اگر گر پڑا تو پھر

جس کے لیے نگاہ کو خالی کیے رکھا

اُس نے نہ میری آنکھ کا کاسہ بھرا تو پھر


شہزاد نیر

No comments:

Post a Comment