ان تیز رابطوں میں کہیں کھو گیا تو پھر
یہ آشنا بھی ہو گیا نا آشنا تو پھر
اتنا نہ شش جہات کے پنجرے پہ ناز کر
میں ساتویں طرف کو اگر چل دیا تو پھر
اِس بار میرے ذہن کا خدشہ تو دیکھیۓ
اُس کو بلا کے خود نہ وہاں جا سکا تو پھر
سیل فون میں رکھا تو عجب میرا حال ہے
وہ دل کے آئینے میں اگر آ بسا تو پھر
اس خوف سے میں دل میں تجھے لا نہیں رہا
پچھلی محبتوں سے ہوا سامنا تو پھر
کیسے عجیب وسوسے آتے ہیں عشق میں
یہ ہو گیا تو خیر ہے، وہ ہو گیا تو پھر
جو اشک ہر ملن پہ مِری مانتا رہا
اس آخری ملن میں اگر گر پڑا تو پھر
جس کے لیے نگاہ کو خالی کیے رکھا
اُس نے نہ میری آنکھ کا کاسہ بھرا تو پھر
شہزاد نیر
No comments:
Post a Comment