Thursday 30 June 2022

میں تمہارے لیے ایک مشکل فیصلہ تھا

 میں تمہارے لیے ایک مشکل فیصلہ تھا 

میں جیسا ہوں مجھے ویسا قبول کرو 

میں نے اپنے ہاتھ خود نہیں بنائے

اور

نہ ہی آنکھیں کسی نیلامی میں خریدی ہیں 

کیا اس انسان کو محبت کرنے کا کوئی حق نہیں 

جو ریاضی میں بمشکل پاس ہوتا رہا ہو؟ 

میں لکھنا ضرور جانتا ہوں

مگر اپنی تقدیر میں نے نہیں لکھی 

تم مجھے حاصل کر سکتی ہو

اس کم سے کم قیمت پر

جو کسی آدمی کی لگائی جا سکتی ہے 

زندگی گرمیوں کی دوپہر ہے

خواب دیکھتے ہوئے انسان 

خدا کے بائیں طرف سو رہا ہوتا ہے 

میں نے خود کو ایک کتاب کی طرح پیش کر دیا 

یہ سوچے بغیر کہ 

کوئی لڑکی کسی مرد کے بارے میں کیا نہیں پڑھنا چاہتی 

تم میرے اندر بوڑھی ہو رہی ہو

اس خواب کی طرح

جسے کچھ دنوں بعد زہر کا انجکشن لگایا جاتا ہے 

ہر آغاز انجام کی طرف

اور 

ہم انجام سے آغاز کی طرف بڑھ رہے ہیں 

میں جانتا ہوں 

میری عمر کے ایک ارب مردوں میں سے

میرا انتخاب کرنا 

تمہارے لیے ایک مشکل فیصلہ تھا

 

ساحر شفیق

No comments:

Post a Comment