Thursday 30 June 2022

اک عارضی مفاد میں گھر بار بیچ کر

اک عارضی مفاد میں گھر بار بیچ کر 

بیساکھیاں خرید لیں دستار بیچ کر

کچھ لوگ بے ضمیر ہیں نسلوں سے بے ضمیر

جو معتبر ہیں شہر میں کردار بیچ کر

اب جان امتحان کی مشکل میں آ چکی 

 اب جان کی امان ہے گفتار بیچ کر

نیلام عام جاری تھا حاکم کے دیس میں 

کچھ لوگ سرخرو ہوئے افکار بیچ کر  

اک شخص جو یزید کا حامی نہیں ہوا

مشہور ہے زمانے میں انکار بیچ کر 


علی ساحر

No comments:

Post a Comment