اک عارضی مفاد میں گھر بار بیچ کر
بیساکھیاں خرید لیں دستار بیچ کر
کچھ لوگ بے ضمیر ہیں نسلوں سے بے ضمیر
جو معتبر ہیں شہر میں کردار بیچ کر
اب جان امتحان کی مشکل میں آ چکی
اب جان کی امان ہے گفتار بیچ کر
نیلام عام جاری تھا حاکم کے دیس میں
کچھ لوگ سرخرو ہوئے افکار بیچ کر
اک شخص جو یزید کا حامی نہیں ہوا
مشہور ہے زمانے میں انکار بیچ کر
علی ساحر
No comments:
Post a Comment