Thursday 30 June 2022

تمہاری یادوں کی کالی بلی ہر ایک رستے کو کاٹتی ہے

 کھوٹی مسافت


تمہارے جانے کے بعد میں نے

وہ سب کتابیں، تمہارے ہوتے جو شیلف میں بند ہو گئی تھیں

نکال کر ان کی گرد جھاڑی

اور ان کتابوں کے ان مناظر میں کھو گیا 

جن کو چھوڑ کر میں تمہاری صورت میں کھو گیا تھا

وہ گھر کے سب کام جو ادھورے پڑے ہوئے تھے

نمٹ گئے ہیں

تمام دفتر کی فائلیں جو تمہارے ہوتے تھیں التواء میں

بھگت گئی ہیں

جو شاعری کی نئی زمینیں سنبھال رکھی تھیں

ان میں دن رات شعر لکھے

سویر کی واک، شام کی دوستوں کی محفل بحال کر دی

وہ چائے خانے پہ رات کو دیر تک 

مسلسل فضول باتوں کا سلسلہ پھر سے چل پڑا ہے

میں اپنے رستے پہ صبح سے شام، شام سے رات

رات سے صبح چل رہا ہوں

میں ہانپتے کانپتے مسلسل رواں دواں ہوں

مگر نہ جانے یہ کیا ستم ہے

تمہاری یادوں کی کالی بلی

ہر اک مسافت پہ گھات میں ہے

ہر ایک رستے کو کاٹتی ہے


افتخار حیدر

No comments:

Post a Comment