یکم مئی یوم مزدور کے حوالے سے
رات کٹے گی پو پھوٹے گی
وقت کی آنکھیں دیکھیں گی
ہاتھ کی روٹی کھانے والے
محل مینار بنانے والے
آدھے پیٹ نہ سوئیں گے
اب کسی مزدور کی بیٹی
بالوں میں اگتی چاندی کے
خوف سے آنکھ نہ موندے گی
محنت کش کا خون پسینہ
زر والوں کا چیر کے سینہ
اپنا حق وصولے گا
دم سادھے بیٹھی ہے ظلمت
لہو سے روشن دِیے کے آگے
کانپ رہی ہے دیکھ رہا ھوں
امیدیں بر آئیں گی
دکھ کی گھڑیاں جائیں گی
تعبیروں کے کومل پودے
تیز ہوا کو روکیں گے
شاید میں نہ دیکھ سکوں گا
وقت کی آنکھیں دیکھیں گی
رات کٹے گی پو پھوٹے گی
وقت کی آنکھیں دیکھیں گی
افتخار افی
افتخار عثمانی
No comments:
Post a Comment