Thursday, 30 June 2022

رات کٹے گی پو پھوٹے گی وقت کی آنکھیں دیکھیں گی

یکم مئی یوم مزدور کے حوالے سے


رات کٹے گی پو پھوٹے گی

وقت کی آنکھیں دیکھیں گی

ہاتھ کی روٹی کھانے والے

محل مینار بنانے والے

آدھے پیٹ نہ سوئیں گے

اب کسی مزدور کی بیٹی

بالوں میں اگتی چاندی کے

خوف سے آنکھ نہ موندے گی

محنت کش کا خون پسینہ

زر والوں کا چیر کے سینہ

اپنا حق وصولے گا

دم سادھے بیٹھی ہے ظلمت

لہو سے روشن دِیے کے آگے

کانپ رہی ہے دیکھ رہا ھوں

امیدیں بر آئیں گی

دکھ کی گھڑیاں جائیں گی

تعبیروں کے کومل پودے

تیز ہوا کو روکیں گے

شاید میں نہ دیکھ سکوں گا

وقت کی آنکھیں دیکھیں گی

رات کٹے گی پو پھوٹے گی

وقت کی آنکھیں دیکھیں گی


افتخار افی

افتخار عثمانی

No comments:

Post a Comment