دلداری کا وہ عالم ہے جیسے دنیاداری کا
اس موم میں جس سے ملنا اس سے کہنا یاری کا
میں نے شہروں شہروں پھر کر موسم موسم دیکھا ہے
لیکن آنکھوں کو بھایا ہے موسم ژالہ باری کا
جس گڑیا کو کیچڑ سے میں باہر لے کر آیا تھا
میرے ہی ہاتھ اس پر آیا دھبہ کاروکاری کا
جس کو تم سمجھے تھے مہدی وہ آنکھوں کا دھوکا تھا
جس کو تم نے چوما چاٹا وہ شیشہ تھا الماری کا
حجاز مہدی
مہدی نقوی حجاز
No comments:
Post a Comment