Wednesday 29 June 2022

دلداری کا وہ عالم ہے جیسے دنیاداری کا

 دلداری کا وہ عالم ہے جیسے دنیاداری کا

اس موم میں جس سے ملنا اس سے کہنا یاری کا

میں نے شہروں شہروں پھر کر موسم موسم دیکھا ہے

لیکن آنکھوں کو بھایا ہے موسم ژالہ باری کا

جس گڑیا کو کیچڑ سے میں باہر لے کر آیا تھا

میرے ہی ہاتھ اس پر آیا دھبہ کاروکاری کا

جس کو تم سمجھے تھے مہدی وہ آنکھوں کا دھوکا تھا

جس کو تم نے چوما چاٹا وہ شیشہ تھا الماری کا


حجاز مہدی  

مہدی نقوی حجاز

No comments:

Post a Comment