اس کونے میں کھڑکی اچھی لگتی ہے
کھڑکی میں تُو ہنستی اچھی لگتی ہے
ان ہاتھوں پر آنسو مت ٹپکایا کر
ان ہاتھوں پر مہندی اچھی لگتی ہے
دیکھ نظر لگ جاتی ہے ان یاروں کی
دیکھ، محبت چوری اچھی لگتی ہے
دیکھ، نہ سیدھی ہو جانا اس دنیا سی
تُو ٹیڑھی اور ضدی اچھی لگتی ہے
میں جیسا ہوں ویسا مجھ کو رہنے دے
تُو جیسی ہے ویسی اچھی لگتی ہے
میرا نام بھی ان بچوں میں شامل کر
جن کو پھول پہ تتلی اچھی لگتی ہے
جس کے گلی محلوں میں تو کھیلی ہے
اس ملتان کی مٹی اچھی لگتی ہے
احمد عطاءاللہ
No comments:
Post a Comment