بدن پہ ہجر کا تھپڑ رسید کرنے تک
تِرا وصال تھا مٹی پلید کرنے تک
میں جھوٹ بول کے بیٹے کو گھر تو لے آیا
نہ سو سکا میں کھلونے خرید کرنے تک
مجھے شمار نہ کرنا تم اپنی دنیا میں
خدا سے آخری گفت و شنید کرنے تک
نہ جانے کتنے محرم گزار آیا ہوں
رُکا تھا میں تِرے گاؤں میں عید کرنے تک
ہماری سانس کو مہلت ملی ہوئی ہے یہاں
تمہارا نرم سا لہجہ کشید کرنے تک
پھر اس کے بعد کوئی رہبری نہیں کرتا
یہ عشق پِیر ہے ساحر مرید کرنے تک
جہانزیب ساحر
No comments:
Post a Comment