آنکھ مائل ہو جب نمی کی طرف
کیسے جائے کوئی خوشی کی طرف
گر یہ مُمکن ہُوا تو وعدہ ہے
لوٹ آئیں گے زندگی کی طرف
روز دل کو لگام ڈالتا ہوں
روز جاتا ہے خُودکشی کی طرف
اس نے اپنی انا بچانی ہے
اب وہ جُھکتا نہیں کسی کی طرف
اس نے بولا تھا بے زبان ہے تُو
جب میں آیا تھا شاعری کی طرف
سب وباؤں پہ بات کرتے رہے
کوئی آیا نہ بندگی کی طرف
دل لڑائی کے حق میں ہے ہی نہیں
ہاتھ بڑھتے ہیں دُشمنی کی طرف
اس محبت کو آگ لگ جائے
میں نہ جاؤں گا اب کسی کی طرف
جسم جاتا ہے رُوح کی جانب
رُوح جاتی ہے بے بسی کی طرف
حافظ نعمان احمد
No comments:
Post a Comment