Sunday, 26 June 2022

آنکھ مائل ہو جب نمی کی طرف

 آنکھ مائل ہو جب نمی کی طرف

کیسے جائے کوئی خوشی کی طرف

گر یہ مُمکن ہُوا تو وعدہ ہے

لوٹ آئیں گے زندگی کی طرف

روز دل کو لگام ڈالتا ہوں

روز جاتا ہے خُودکشی کی طرف

اس نے اپنی انا بچانی ہے

اب وہ جُھکتا نہیں کسی کی طرف

اس نے بولا تھا بے زبان ہے تُو

جب میں آیا تھا شاعری کی طرف

سب وباؤں پہ بات کرتے رہے

کوئی آیا نہ بندگی کی طرف

دل لڑائی کے حق میں ہے ہی نہیں

ہاتھ بڑھتے ہیں دُشمنی کی طرف

اس محبت کو آگ لگ جائے

میں نہ جاؤں گا اب کسی کی طرف

جسم جاتا ہے رُوح کی جانب 

رُوح جاتی ہے بے بسی کی طرف


حافظ نعمان احمد

No comments:

Post a Comment